پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پیر کو یونیورسٹی روڑ پر خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے ایک صحافی اور دو افغان اہلکاروں کی ہلاکت کی ایک وجہ اخبار بتائی گئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے دیگر افراد بس کے انتظار میں تھے۔
اس دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی اپنی اپنی کہانی ہے، کوئی یونیورسٹی اور کاج جانے کے لیے بس سٹاپ پر کھڑا تھا تو کوئی دفتر جانے کے لیے تیار تھا۔
اسی طرح ایک فری لانس صحافی محمد عارف بھی اس دھماکے کا شکار اس وقت ہوئے جب وہ سٹال پر اخبار خریدنے پہنچے تھے۔
محمد عارف نے صحافت کا شوق پورا کرنے کے لیے محکمۂ پولیس سے بطور کلرک ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور غیر ملکی ویب سائٹس کے لیے لکھا کرتے تھے۔
ان کا معمول تھا کہ صبح کے وقت اخبار کے سٹال پر پہنچ کر مختلف اخبارات کا جائزہ لیتے اور پھر گھر چلے جاتے۔ گزشتہ روز بھی ایسے ہی ہوا وہ اخبار کا مطالعہ کر رہے تھے کہ اس دوران زور دار دھماکہ ہوا اور محمد عارف اس دھماکے کی لپیٹ میں آ گئے۔
No comments:
Post a Comment